|

گوجری زبان کے نصاب میں شامل ہونے پر مبارکباد اور پہاڑی زبان کے لیے امید

شئر کریں

تحریر: خواجہ کبیر احمد

زبان کسی بھی قوم کی شناخت، ثقافت اور تہذیب کا ایک بنیادی ستون ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ اس میں ایک قوم کی تاریخ، روایات اور ثقافتی ورثہ بھی محفوظ ہوتا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، جن میں پہاڑی، گوجری، کشمیری اور دیگر زبانیں شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں حکومتِ آزاد جموں و کشمیر نے ایک خوش آئند فیصلہ کرتے ہوئے گوجری زبان کو نصاب میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ گوجری بولنے والوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے اور اس پر گوجری بولنے والے تمام ریاستی باشندے مبارکباد کے مستحق ہیں یہ اقدام یقیناً گوجری زبان کے فروغ، تحفظ اور اگلی نسل تک اس کی منتقلی میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔ زبان کا نصاب میں شامل ہونا اس کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ تعلیمی نظام کے ذریعے کسی بھی زبان کی بقا اور مضبوطی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ گوجری زبان کی تعلیم سے اس کے ادب، تاریخ اور ثقافت کو فروغ ملے گا اور نئی نسل کو اپنی مادری زبان میں سیکھنے اور لکھنے کا موقع فراہم ہوگا۔ پہاڑی بولنے والے، اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور گوجری بولنے والے اپنے بھائیوں کے اس جائز حق کے تسلیم کیے جانے پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ تاہم، اس فیصلے کے ساتھ ہی پہاڑی زبان بولنے والوں میں بھی اپنی زبان کو نصاب میں شامل کروانے کی امید مزید بڑھ گئی ہے۔ پہاڑی زبان بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد عرصہ دراز سے اپنی زبان کے تحفظ اور فروغ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، حکومت کو چاہئیے کہ پہاڑی زبان کو بھی جلد از جلد تعلیمی نصاب میں شامل کیے جانے کا نوٹیفیکشن جاری کرے پہاڑی زبان آزاد جموں و کشمیر کے لاکھوں افراد کی مادری زبان ہے اور اس کا ایک وسیع تاریخی و ثقافتی پس منظر ہے۔ اس زبان کے ادیب، شاعر اور محققین طویل عرصے سے اس کی ترقی و ترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ اگر پہاڑی زبان کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنایا جائے تو اس سے نہ صرف اس زبان کو تحفظ ملے گا بلکہ یہ نئی نسل میں اپنی ثقافت اور ورثے کے بارے میں آگاہی بڑھانے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی خطے کی ترقی اس کی ثقافتی اور لسانی شناخت کے احترام کے بغیر ممکن نہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان اپنی جگہ ایک تاریخی اور تہذیبی ورثہ رکھتی ہے۔ زبانوں کو تعلیمی نظام میں شامل کرنے سے نہ صرف تعلیمی معیار میں بہتری آئے گی بلکہ سماجی ہم آہنگی اور باہمی احترام بھی بڑھے گا۔ لہٰذا، حکومت کی زمہ داری ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو مساوی اہمیت دے اور انہیں نصاب میں شامل کیا جائے۔ اس سے نہ صرف زبانوں کا تحفظ ممکن ہوگا بلکہ نئی نسل ان زبانوں کو سیکھ کر اپنی ثقافت سے مزید جُڑ سکے گی۔ تعلیمی اداروں میں ان زبانوں کی تدریس سے مقامی ادب، تاریخ اور ثقافتی پہچان کو بھی فروغ ملے گا، جو کسی بھی قوم کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ حکومتِ آزاد جموں و کشمیر کو چاہئیے کہ وہ پہاڑی زبان کو بھی جلد تعلیمی نصاب کا حصہ بنائے، تاکہ پہاڑی زبان بولنے والے افراد بھی اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کر سکیں اور اسے آگے بڑھا سکیں۔ گوجری زبان کے نصاب میں شامل ہونے کے فیصلے سے ثابت ہوا ہے کہ حکومت مقامی زبانوں کے فروغ کے لیے سنجیدہ ہے، لہٰذا امید ہے کہ پہاڑی زبان کے حوالے سے بھی جلد مثبت پیش رفت ہوگی۔ گوجری زبان کا نصاب میں شامل ہونا ایک خوش آئند اقدام ہے اور اس سے گوجری بولنے والے افراد کی زبان و ثقافت کو فروغ ملے گا۔ اس کامیابی پر گوجری بولنے والے تمام ریاستی باشندوں کو مبارکباد کے ساتھ امید ہےکہ پہاڑی زبان کے لیے بھی جلد مثبت فیصلہ کیا جائے گا۔ تمام مادری زبانوں کے فروغ کے لیے جدوجہد جاری ہے ہے، جب تمام زبانوں کو مساوی حیثیت دی جائے گی، تب ہی ہمارا خطہ حقیقی معنوں میں تعلیمی اور ثقافتی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا

مصنف کے بارے میں

Khawaja Kabir Ahmed
Khawaja Kabir Ahmed
خواجہ کبیر احمد برطانوی/بیلجیئن کشمیری صحافی ہیں اپنے تعلیمی دور سے شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں ۔ برطانیہ سے صحافت میں ڈگری یافتہ ہیں، وئب ٹی وی چینل جموں کشمیر ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز / ڈائریکٹر پبلک أفیئرز اور اینکر پرسن ہیں پرنٹ جرنلزم میں مختلف موضوعات پر قلم أٹھاتے ہیں ریاست جموں کشمیر پر فوکس کرتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق کے پرچارک ہیں

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

One Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *