ونی کا کیا مطلب ہے؟ ایک ظالمانہ رسم اور اس کے معاشرتی اثرات
ونی ایک ایسی غیر انسانی رسم ہے جو بعض دیہی اور قبائلی معاشروں میں اب بھی موجود ہے۔ اس رسم کے تحت دشمنی یا جھگڑے کے تصفیے کے لیے کسی معصوم لڑکی کو دوسرے فریق کے حوالے کر دیا جاتا ہے تاکہ بدلے کی آگ بجھائی جا سکے۔ یہ رسم عورتوں کے بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور جدید معاشرتی اقدار سے متصادم ہے۔
ونی کی تاریخی پس منظر
ونی کی رسم برصغیر کے قدیم قبائلی نظام سے جڑی ہوئی ہے، جہاں قبیلوں کے درمیان دشمنیوں کو ختم کرنے کے لیے لڑکیوں کو بطور صلح کی بھینٹ چڑھایا جاتا تھا۔ یہ تصور کیا جاتا تھا کہ اس عمل سے خاندانوں کے درمیان دشمنی ختم ہو جائے گی، لیکن حقیقت میں یہ ایک ظالمانہ اور غیر منصفانہ طریقہ تھا، جو عورت کو محض ایک سودے کا حصہ بنا دیتا تھا۔
ونی کے معاشرتی اثرات
ونی نہ صرف عورت کے بنیادی حقوق کی پامالی کرتی ہے بلکہ یہ پورے معاشرے کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ اس رسم کے نتیجے میں:
- تعلیم اور ترقی میں رکاوٹ: متاثرہ لڑکیاں عام طور پر اپنی تعلیم اور ذاتی ترقی سے محروم ہو جاتی ہیں۔
- نفسیاتی مسائل: ونی کی شکار لڑکیاں ذہنی دباؤ، خوف اور مایوسی کا شکار رہتی ہیں۔
- عورت کی حیثیت کی تذلیل: یہ رسم عورت کو ایک کمتر حیثیت میں پیش کرتی ہے اور اسے محض ایک معاہدے کا حصہ بنا دیتی ہے۔
- قانونی مسائل: پاکستان میں ونی غیر قانونی ہے اور اس کے خلاف قوانین بھی موجود ہیں، لیکن دیہی علاقوں میں اب بھی یہ روایت کسی نہ کسی شکل میں برقرار ہے۔
قانونی اقدامات اور ان کا نفاذ
پاکستان میں ونی کو روکنے کے لیے مختلف قوانین بنائے گئے ہیں، جن میں “جرگہ سسٹم” کے ذریعے کی جانے والی جبری شادیوں کے خلاف قوانین بھی شامل ہیں۔ اگرچہ عدالتیں اور حکومت اس رسم کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں، لیکن زمینی سطح پر اس کے مکمل خاتمے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
ونی کے خاتمے کے لیے تجاویز
- عوامی آگاہی: دیہی اور پسماندہ علاقوں میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگ ونی کو غیر انسانی رسم کے طور پر پہچانیں۔
- تعلیم کا فروغ: خواتین کی تعلیم کو عام کیا جائے تاکہ وہ اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں۔
- قانون کا سخت نفاذ: حکومت کو چاہیے کہ ونی کے مجرموں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے۔
- عورتوں کے لیے معاونت پروگرام: متاثرہ خواتین کے لیے بحالی اور معاونت کے مراکز قائم کیے جائیں۔
نتیجہ
ونی ایک ایسی رسم ہے جو نہ صرف عورتوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے بلکہ معاشرتی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔ اس ظالمانہ روایت کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت، عوام اور سول سوسائٹی مل کر کام کریں تاکہ خواتین کو ان کا جائز مقام دیا جا سکے اور انہیں ایک روشن اور آزاد مستقبل فراہم کیا جا سکے۔