| | |

سوشل میڈیا کے دور میں بچوں کی اصلاح

شئر کریں

تحریر: زارا اعجاز

ہم اپنے بچوں کی اصلاح کب کریں گے سوشل میڈیا پہ ویوز لینے کے چکر میں ہماری ینگ جرنیشن جو ننگ دڑنگ ویڈیو بنا رہے ہیں باہر کے ملک میں سوشل میڈیا کا استعمال کر کے اپنے معاشی حالات بہتر بنائے جاتے ہیں اپنے کام کو جنریٹ کیا جاتا ہے سکل سیکھی جاتی ہیں سکل سکھائی جاتی ہے اور پاکستان میں ننگ دڑنگ ویڈیو بنا کے ڈانس کر کے خود کو دکھا کے نہ جانے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ہم لوگ ٹھیک ہے سوشل اکاؤنٹ یوز کریں کھانے کی ویڈیو دکھائیں کپڑے سلائی کرنے کی ویڈیو دکھائیں اپ کوہی سکلز دکھائیں پوزیٹو استعمال کریں
خدارا اپنے بچیوں کے ہاتھوں سے اور بچوں کے ہاتھوں سے موبائل چھین لیں ان کے ہاتھ میں موبائل کی طرح گن دے دیں چھری دے دیں وہ اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا اج کل کی ینگ جنریشن کے ہاتھ میں موبائل دے کے اپ کی عزت کا جو جنازہ نکلنے والا ہے یا جو اپ لوگوں کی موجودہ صورتحال ہے خدارا کچھ تو خیال کریں صبح صبح موبائل اٹھا لو غلطی سے تو کوٹلی میں کچھ ایسی یونیورسٹی کی کالج کی اور گھریلو بچیاں ہیں 12 سال 15 سال 18 سال 22 سال 25 سال رنگ دڑنگ ویڈیو بنا رہی ہیں ناچ رہی ہیں عجیب سا فیشن کیا ہوا ہے میں نام نہیں منشن کرنا چاہتی لیکن پتہ آپ سب کو ہے عجیب طرح کے کپڑے پہنے ہوئے ہیں اور ویو لے رہی ہیں اور سارے ٹھڑکی حضرات ا کے ان کی تعریف کر رہے ہیں جن کو گھر سے کوئی دوسری دفعہ کھانا نہیں پوچھتا وہ ا کے تو لوگوں کی بیٹیوں کو بتا رہے ہیں کہ اپ بہت اچھی لگ رہی ہیں اپ بہت پیاری لگ رہی ہیں اپ ایسی ہیں اور والدین دانت نکال رہے ہیں پاس بیٹھ کے وہ یہ سوچ رہے ہیں کہ ہماری بیٹی کو بہت بڑا تیر مار رہی ہے شادی شدہ عورت عورت بھی موبائیل کا یوز طریقے سے کریں ہم تو بہتر ہے ایک حد تک خدارا ہوش کے ناخن لیں اپنے بچوں کو پازیٹو باتیں سکھائیں پازیٹو معاشرے میں رول ادا کرنا سکھا ئیں ان کو بتائیں کہ معاشرہ ترقی کس طرح کرتا ہے ان کو سکلز کھائیں لکھنے کا تو بہت دل چاہتا ہے کہ کچھ ایسا لکھوں کہ اپ لوگ پڑھیں اور اپ شرم سے ڈوب مریں لیکن افسوس ہے کہ یہاں فتوے جاری ہو جاتے ہیں یہ کوٹلی نہیں ہر جگہ انتہائی غلیظ قسم کی ویڈیو بنائی جا رہی ہیں اپنے بیڈ روم کو شیئر کیا جا رہا ہے اپنے گھر کی ایک ایک کونے کو شیئر کیا جا رہا ہے سوشل میڈیا پہ ٹھیک ہے ہنسی مذاق تھوڑی دیر کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کریں کسی بندے کا اگر اپ سوشل میڈیا کے تھرو کسی کی ہیلپ کر سکتے ہیں کسی کے لیے بہتری کا سبب بن سکتے ہیں تو کریں لیکن اپنے باپ دادا کی عزت کو مٹی میں مت ملائیں اگر اج یہ حالات ہیں تو چھوٹے بچے جو یہ اپ کی بکواس قسم کی ویڈیوز دیکھ رہے ہیں اپ کو فالو کر رہے ہیں یہ بڑے ہو کے کیا بنیں گے یہ اپنی بہنوں ماؤں میں فرق کیسے کریں گے یہ رشتوں کے تقدس کو پامال کریں گے اس کو اتار تار کریں گے اور تب ہاتھ ملنے کے سوا ہمارے پاس کچھ نہیں ہوگا خدارا ہوش کے ناخن لیں اپنے دو سال سے 20 سال کے بچوں کے ہاتھ سے موبائل لیں ان کے ہاتھ میں کتابیں دے کر ان کو تربیت کریں ان کو چھوٹے بڑے کی تعمیز بتاہیں پچھلے تین سال سے اب تک جو عزت کا جنازہ اس کشمیر میں نکالا گیا ہے اس ٹک ٹاک کے ذریعے اس سنیپ چیٹ کے ذریعے سکائپ اور پتہ نہیں کون کون سی ایسی ایپ ہیں پہلے ہی ہم کشمیری کسی کو منہ دکھانے کے لائک نہیں پلیز اپنے بچوں پہ بچوں پہ نظر رکھیں اور مجھے بھی اللہ توفیق دے کہ میں اپنے گھر کی پرورش اپنے بچوں کی بہترین تربیت کر سکوں ان کو بہترین انسان معاشرے میں بنا سکے اور ایک ایسا انسان معاشرے میں ترقی کا ضامن بنتا ہے جس کے گھر میں اس کو تربیت دی جاتی ہے اس کے گھر میں اس کو اچھے برے کا فرق بتایا جاتا ہے جس کو بتایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کیسے استعمال کرتے ہیں جس کو رشتوں کا تقدس بتایا جاتا ہے اور ہم ماں باپ خود بھی پورا دن موبائل پہ ہماری اولاد ایک کونے میں پڑی ہوئی ہم دوسرے کونے میں پڑے ہوئے ہم ایک دوسرے کی خبر ہی نہیں ہے جہاں تک میری یہ اواز جاتی ہے ان ماؤں سے ریکو یسٹ ہے کہ اپنے بچوں کے ہاتھوں سے موبائل لے کے توڑ دیں لیکن ان کو اس راستے نہ چلنے دے جس راستے پہ وہ چل پڑے ہیں۔

مصنف کے بارے میں

admin

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *