وادی نیلم میں جنگلات کی کٹائی پر معروف صحافی حامد میر بھی بول پڑے
وادی نیلم( کی نیوز)
حال ہی میں ہونے والی برفباری کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے وادی نیلم کے علاقہ سرگن میں دیودار کے قیمتی سبز درختوں کی کٹائی کی ویڈیو اور فوٹو سوشل میڈیا پر شیئر ہو رہے ہیں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم سے تعلق رکھنے والے صحافی امیر الدین مغل نے جنگل کی کٹائی کے حوالے سے ایکس اور فیس بک پر فوٹو اور ویڈیو پوسٹ کی ہیں ایک (ٹویٹر ) پر معروف پاکستانی صحافی اینکر پرسن حامد نے ایک پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوا لکھا ہے کہ (کشمیر کو لکڑی چوروں سے آزادی چاہئیے) یہ پوسٹ وائرل ہو رہی ہے۔
وادی نیلم کے رہائشی خلیل زمان نے سرگن کے علاقہ بکوالی میں جنگل کی کٹائی کی ویڈیو اور فوٹو بنائی ہیں فوٹو اور ویڈیو بنانے پر جنگل کاٹنے والے افراد نے حملہ کرکے خیل زمان کو ذخمی بھی کیا ہے خلیل زمان کا کہنا ہے کہ ان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہیں ہوئیوادی نیلم کے اسی علاقہ بکوالی میں 19 جنوری 2020 میں برفانی تودے گرنے سے 60 سے زائد لوگوں کی اموات ہوئی تھی ماہرین ایسے حادثات کی وجہ بھی جنگلات کی کٹائی کو قرار دیتے ہیں۔
مقامی زرائع کا کہنا ہے کہ درخت کاٹ کر سمگلر مقامی سطح پر تعمیر ہونے والے گیسٹ ہاؤسز کو فراہم کرتے ہیں یا گرمیوں کے موسم میں یہ لکڑ وادی نیلم کو وادی کاغان سے ملانے والی سڑک کے ذریعہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ کے سیاحتی علاقہ ناران کاغان سمگل کرتے ہیں جہاں سے ان کو اس لکڑ کے اچھے پیسے ملتے ہیں
Agreed