پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر: عوامی حقوق، حکومتی وعدے اور کریک ڈاؤن

شئر کریں

تحریر : خواجہ کبیر احمد

پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے بلکہ بین الاقوامی سیاست میں بھی حساس مقام رکھتا ہے۔ یہ خطہ عرصہ دراز سے مختلف سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، جس میں عوامی حقوق کی جدوجہد ایک نمایاں عنصر رہی ہے۔ عوام نے ہمیشہ اپنے بنیادی حقوق، وسائل پر اختیار اور بہتر طرزِ حکمرانی کے لیے آواز بلند کی ہے۔ عوامی مزاحمت اور پرامن احتجاج کے نتیجے میں حکومت نے کئی مطالبات کو تسلیم بھی کیا، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان مطالبات کو عملی جامہ پہنانے کے بجائے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور عوام پر سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔

جموں کشمیر کی عوام نے ہمیشہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے۔ اس خطے کے وسائل، خاص طور پر پانی اور معدنیات، عوام کی ملکیت سمجھے جاتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ان پر اختیار مقامی عوام کو دینے کے بجائے دوسرے عناصر کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ اس ناانصافی کے خلاف جب عوامی تحریک نے زور پکڑا اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے اجتماعی مزاحمت کی گئی، تو حکومت نے مجبور ہو کر عوامی مطالبات کو تسلیم کر لیا۔ تاہم، ان مطالبات پر عمل درآمد کی بجائے عوام کو مختلف ہتھکنڈوں سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کے بر عکس حکومت اور اداروں نے ایک سخت رویہ اپنایا۔

شہریوں، سیاسی کارکنوں اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، ان کی گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں اور دھمکی آمیز پالیسیوں کے تحت ان کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آئے روز ایف آئی آرز کا اندراج، بے جا گرفتاریاں، اور خوف و ہراس پھیلانے کے اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ اس سے خطے میں مزید بے چینی اور بدامنی پیدا ہو رہی ہے۔جبکہ خطے کے عوام کےمطالبات بالکل جائز اور قانونی ہیں۔خطے میں جاری حکومتی جبر اور عوامی بے چینی سے خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ حکومتی جبر سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہے ہیں اور عوام میں مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔

– ایسی پالیسیاں جو عوام کی آواز دبانے کے لیے اپنائی جائیں، وہ نہ صرف ناکام ثابت ہوتی ہیں بلکہ ان کے نتیجے میں مزید بے چینی اور خلفشار جنم لیتا ہے۔ حکومت اور اداروں کو چاہئیے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور دیگر عوامی نمائندوں کے خلاف کارروائیاں فوری طور پر بند کریں۔ گرفتار شدہ افراد کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جاۓ۔عوامی تحریک کے نتیجے میں تسلیم کیے گئے مطالبات کو عملی جامہ پہنایا جائے

اگر حکومت کو وعدے پورے کرنے میں وقتی طور پر مشکلات کا سامنا ہے توحکومت کو چاہیے کہ عوامی نمائندوں سے مذاکرات کرے اور ایک پرامن حل تلاش کرے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے فیصلے کرے جو عوام کے حق میں ہوں، نہ کہ بیرونی دباؤ کے تحت۔پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں جاری حکومتی رویہ اور عوامی تحریک کے خلاف سخت کارروائیاں نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے کے استحکام کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔ ایک بہتر، مستحکم اور پرامن مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ حکومت عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرے، گرفتار شدہ افراد کو رہا کرے، اور عوامی مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے ان پر عملی اقدامات اٹھائے۔ اگر حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیتی اور جبر کا سلسلہ جاری رہتا ہے، تو اس کے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ امن و امان کا قیام اسی صورت ممکن ہے جب عوام کو ان کے حقوق دیے جائیں اور حکومتی وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

یہی تمام مسائل کا حل ہے چونکہ حکومت اور ادارے یہ بھی اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں کہ اس خطے کے عوام گرفتاریوں،تشدد یا کسی بھی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا کرتے بلکہ متشددانہ رویوں کی وجہ سے مزید مضبوط ہوتے جاتے ہیں ۔یہ وقت ہے کہ حکومت اور ادارے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ عوام کے تسلیم شدہ جائز مطالبات کو پورا کریں تا کہ عوام امن و سکون سے رہ سکیں اور آپ آرام و سکون سے حکومت کرتے رہیں

مصنف کے بارے میں

Khawaja Kabir Ahmed
Khawaja Kabir Ahmed
خواجہ کبیر احمد برطانوی/بیلجیئن کشمیری صحافی ہیں اپنے تعلیمی دور سے شعبہ صحافت کے ساتھ منسلک ہیں ۔ برطانیہ سے صحافت میں ڈگری یافتہ ہیں، وئب ٹی وی چینل جموں کشمیر ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز / ڈائریکٹر پبلک أفیئرز اور اینکر پرسن ہیں پرنٹ جرنلزم میں مختلف موضوعات پر قلم أٹھاتے ہیں ریاست جموں کشمیر پر فوکس کرتے ہیں اور بنیادی انسانی حقوق کے پرچارک ہیں

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *