پریمی جوڑا بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں قتل دریا میں پھینکی گئی لاشیں پاکستانی کشمیر پہنچ گئیں
مظفرآباد، اوڑی(کی نیوز)
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے کنٹرول لائن کے قریبی علاقہ اوڑی میں محبت کرنے والے جوڑے کو قتل کر کے لاشیں دریائے جہلم میں پھینک دی گئی نوجوان لڑکے اور لڑکی کی لاشیں دریا میں تیرتی ہوئی پاکستان کے زیر انتظام پہنچ گئیں
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر اوڑی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق 22 سالہ یاسر اور 20 سالہ عباسیہ بانو کے بارے علاقے میں یہ مشہور کیا گیا تھا کہ ان دنوں نے دریا میں کود کر خود کشی کر لی ہے جس کے بعد ان کی لاشوں کی تلاش کیلئے تین دن تک سرچ آپریشن جاری رہا۔
جوڑے کو قتل کرنے کا راز اس وقت افشا ہوا جب پاکستان کے زہر انتظام کشمیر کی وادی جہلم کے علاقہ جہلم ویلی سے پہلے یاسر کی لاش دریا میں تیرتی ہوئی ملی لاش کو دریا سے نکالا گیا جو کہ رسیوں سے بندھی ہوئی تھی جس سے یہ واضع ہو گیا کہ یہ خود کشی نہیں قتل تھا
دوسرے روز لڑکی آسیہ بانو کی تشدد زدہ لاش بھی دریا سے مل گئی لڑکی کا ناک کٹا ہوا تھا سر کے بال اور بھوئیں بھی کاٹی گئی تھی پولیس نے دونوں لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا ہے جہاں ان کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا جس کے بعد اگر قانونی تقاضے پورے کرکے ان لاشوں کو ورثا کی درخواست کر واپس کیا جا سکتا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر جوڑے کے آبائی علاقہ جب یہ لاشیں ملنے اور جوڑے کو قتل کرنے کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد جو مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق یاس حسین تحصیل اوڑی کے گاؤں کیمل کوٹ کا رہنے والا ہے اور والدین کا اکلوتا بیٹا ہے جو ڈرائیور تھا جبکہ لڑکے عباسیہ بانو گاؤں تلانجہ کی رہائشی پے دونوں آپس محبت کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتے تھے
لڑکی کے خاندان کے افراد نے لڑکے کو گھر بلایا جہاں دنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کرنے کے بعد دونوں کی لاشیں دریائے جہلم میں بہا دی تھیں اور علاقے میں یہ مشہور کر دیا کہ دونوں نے دریا میں کود کر خود کشی کر لی ہے
آخری وقت تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس واقع کا مقدمہ درج کر کیا گیا ہے کہ نہیں