| |

کنٹرول لائن پر دو طرفہ فائرنگ کی سزا ہمیں ہی بھگتنا پڑتی ہے

شئر کریں

راولاکوٹ(کی نیوز)

متنازعہ ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد متارکہ یا کنٹرول لائن پر بھارت اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر فائرنگ اور گولہ باری شروع ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اب تک متعدد فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

منگل یکم اپریل کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پونچھ میں کنٹرول لائن کے مدار پور سیکٹر پر بھارت اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان دوطرفہ فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے جو کئی گھنٹے تک جاری رہا پاکستان کے عسکری زرائع کے مطابق بھارتی فوج نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ شروع پہلے شروع کی جس کے جواب میں بھی پاکستانی فوجی چوکیوں سے بھی فائرنگ کی گئی

ضلع پونچھ کے ڈپٹی کمشنر سردار عمر فاروق کے دفتر سے جاری پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم اپریل 2025 کو مدارپور سیکٹر میں دوپہر کو بھارتی فوج کی طرف سے سول آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں پاک فوج نے بھی جوابی کاروائی کی

زرائع کے مطابق بھارتی فوج کے فائرنگ سے پاکستانی فوج کا ایک جوان نصیر مصدق مارا گیا ہے

پاکستانی عسکری زرائع کے مطابق ایک اور واقعہ میں کنٹرول لائن کے ملحقہ مدار پور سیکٹر میں پٹرولنگ کے دوران پرانا دھماکا خیز مواد پھٹنے سے پاکستان فوج کا ایک جوان جاں بحق جبکہ دو زخمی ہو گئے۔

کنٹرول لائن کے مکین کا کہتے ہیں؟

کنٹرول کے مدار پور سیکٹر کے گاؤں تیتری نوٹ کی رہائشی یونیورسٹی طالبہ صغریٰ نسا نے بتایا کہ عید کے موقع پر گھر میں مہمان آئے ہوئے تھے اچانک فائرنگ اور گولہ باری شروع ہوئی تو ہم بھاگ کر گھر کے اندر چلے گئے ہمارے گھر کی کھڑکی پر بھی گولیاں لگیں سارے علاقے میں خوف پھیل گیا تھا لوگ پناہ لینے کیلئے محفوظ مقامات کی طرف بھاگ رہے تھے ایسا ماحول بن گیا تھا جو 2019 سے میں تھا جب شدید فائرنگ اور گولہ باری ہوا کرتی تھی۔

تیتری نوٹ کی رہائشی عائیشہ خان نے بتایا کہ فائرنگ کے وقت بہت خوف وہراس تھا سب اپنے اپنے گھروں کے اندر گھس گئے تھے کسی کی سوچ میں بھی نا تھا کہ اس طرح اچانک فائرنگ شروع ہو جائے گی۔

تیتری نوٹ کی رہائشی ماریہ خانم نے بتایا کہ فائرنگ اچانک سے شروع ہوئی اور ہم پوری فیملی کو لے کر گھر کی محفوظ جگہ پر چلے گئے جس طرح 2019 سے پہلے فائرنگ کے وقت محفوظ جگہ پر چھپ جاتے تھے ماریہ خانم کا کہنا تھا کہ پانچ سال سکون سے گزرے اب دوبارہ فائرنگ اور گولہ باری ہونے لگی ہے تو ہمارے علاقے کے لوگ بہت پریشان ہیں ماضی میں فائرنگ گولہ باری سے ہمارے علاقے میں بہت نقصان ہوا لوگ مار گئے مکانات تباہ ہوئے

دریں اثنا بدھ 2 اپریل کے روز بھی ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی کے علاقہ دیوا وٹالہ میں بھی کنٹرول لائن پر دو طرفہ فائرنگ کی اطلاعات ملی ہیں تاہم آخری اطلاعات تک کسی قسم کے نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی۔

پاک بھارت سیز فائر اور فائر کی صورتحال

بھارت اور پاکستان کے درمیان کنٹرول لائن پر فائرنگ گولہ باری کی شدت کے ساتھ ابتدا 1990 میں ہوئی جو 2004 تک جاری رہی جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے امن معاہدہ کے نتیجہ میں سیز فائر ہوا اور اسی معاہدہ کے تحت 2005 میں جموں کشمیر کے منقسم حصوں کے درمیان بس سروس اور 2008 میں انٹر کشمیر تجارت شروع کوئی جو کہ 2019 تک کبھی بند ہوتی اور کبھی چلتی رہی اس دوران سیز فائر کی دو طرفہ خلاف ورزی کی وجہ سے فائرنگ اور گولہ باری بھی ہوتی رہی 2019 میں بھارت کی طرف متنازعہ جموں کشمیر کی خصوصی حثیت تبدیل کرنے کے بعد کئی ماہ تک۔شدید گولہ بعد ایک مرتبہ پھر پاکستان اور بھارت نے امن معاہدہ کیا جس پر دونوں ممالک یکم اپریل 2025 تک کسی نا کسی طرح کار بند رہے اب دو روز سے جاری فائرنگ اور گولہ باری کے واقعات کے بعد کنٹرول لائن پر بسنے والے پریشان ہیں

تیتری نوٹ گاؤں کے رہائشی شخص ظہیر خان نے (کی نیوز) سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہو کہا کہ پاکستان اور بھارت کی دوطرفہ گولہ باری فائرنگ سے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف بسنے ہم لوگوں کو ہی بلا جرم سزا بھگتنا پڑتی ہے گولہ باری فائرنگ سے ہمیں جو نقصان اٹھانا پڑتا ہے اس کا مداوا نہیں ہوتا ہماری ایک نسل کی تعلیم بری طرح متاثر ہوئی ہے ہمارے بچے اور نوجوان نفسیاتی مسائل سے دو چار ہوئے پیں

مصنف کے بارے میں

admin

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *