| | |

کشمیر سے سمگل ہونے والا لپرڈ کیٹ اسلا آباد سے برآمد پولیس کاروائی سے گریزاں

شئر کریں

مظفرآباد/اسلام آباد ( کی نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام سے قیمتی اور نایاب جنگلی جانوروں کو پکڑ کر فروخت کرنے والے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے اس نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سے اسلام آباد میں جنگلی بلا (لیپرڈ کیٹ) برآمد ہوا ہے پولیس تاحال اس شخص کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہے جس کی وجہ ایک حکومتی وزیر مذکورہ شخص کی پشت پناہی کرنا ہے۔

مظفرآ باد کی تحصیل پٹہیکہ کا رہائشی عرفان مغل نامی شخص ایک لیپرڈ کیٹ فروخت کرنے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچا تو اس کی ملاقات انیلہ عمیر نامی خاتون سے ہوئی جو کہ اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ میں ایمیل ریسکیور ہیں انیلہ نے گاہک بنکر اس شخص سے لیپرڈ کیٹ ایک لاکھ میں خرید لیا تیس ہزار ادا کئے اور باقی بعد میں ادا کرنے کا کہا

بعد ازاں اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ نے اس سارے معاملہ کو محکمہ وائلڈ لائف کشمیر کے علم میں لانے کیلئے ایک خط لکھا اور مذکورہ شخص اور گروپ کے خلاف کاروائی کا کہا انیلہ عمیر نے (کی نیوز) کو بتایا کہ ہم نے کسی نا کسی طرح لیپرڈ کیٹ کو اپنے قبضے میں لینا تھا کیوں کہ لیپرڈ کیٹ ذخمی تھا ان کے دانت بھی ٹوٹے ہوئے تھے اب یہ لیپرڈ کیٹ اسلام آباد میں زیر علاج پے۔ انیلہ عمیر کے مطابق مذکورہ شخص نے بتایا کہ ان کے پاس اور بھی جانور ہیں اور خطرناک جانور پکڑنا ان کیلئے معمولی کام ہے ان کے ساتھ اور بھی لوگ ہیں جو یہ کام کرتے ہیں۔

اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے حکام نے محکمہ وائلڈ لائف کشمیر کے حکام کو مذکورہ شخص کے شناخت اور دیگر تفصیلات مہیا کی جس پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف اہلکاروں نے عرفان کو انیلہ عمیر کا ساتھی بتاتے ہوئے بقیہ پیسے دینے کے بہانے بلایا اور جب عرفان پیسے لینے آیا تو اس کو پکڑ کر تھانہ پولیس صدر مظفرآباد کے حوالے کر دیا گیا اور ساتھ ہی مقدمہ کے اندراج کیلئے پولیس کو مکتوب بھی لکھ دیا۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ تھانہ پولیس صدر سے وزیر حکومت بازل علی نقوی عرفان مغل کو اپنے ساتھ لے گئے یہ کہہ کر کے ہم یہ معاملہ محکمانہ طور پر حل کریں گے اس سلسلہ میں بازل علی نقوی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ان واٹس اپ پر۔پیغام بھی اور کال کی بھی کی گئی تاہم ان کا فون اٹینڈ ہوا نا ہی میسج کا جواب ملا۔

تھانہ صدر مظفرآباد کے ایس ایچ او سید وجاہت کاظمی نے بتایا کہ کیوں کہ یہ وقوعہ تھانہ پنجگراں کی حدود میں ہوا اور مذکورہ شخص بھی تھانہ پنجگراں کی حدود کا مستقل رہائشی ہے اس لئے ہم مقدمہ درج نہیں کر سکتے تھے۔

اس سارے معاملے پر جب وزیر جنگلی حیات و ماہی پروری سردار جاوید ایوب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی اہل خانہ ہے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے بعد واپس لوٹے ہیں اور اس وقت اسلام آباد میں ہی ہیں اس معاملہ کون قانون کے تقاضوں کے مطابق حل کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہے تو مقدمہ درج ہونا چاہئے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ جنگلی جانور فرخت ہوتے ہوئے پکڑا گیا ہے اس سے قبل بھی قیمتی جنگلی جانوروں کی سمگلنگ غیر قانونی خرید و فروخت کے کیس سامنے آتے رہے ہیں مگر اس دھندے میں ملوث کسی شخص کو کبھی غیر معمولی سزا نہیں ہوئی جس کی وجہ سے یہ مکرو دھندہ دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔

زندہ جنگلی جانوروں کے علاقہ جانوروں کو مار کرنے ان کی کھالیں فروخت کرنے اور نایاب مشک فانہ ہرن Musk deer کی کستوری حاصل کرکے اس کو مہنگے دانوں فروخت بھی سمگلروں کا منافع بخش کام ہے

مصنف کے بارے میں

admin

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *